@123زکوۃکی رقم سےکسی کا قرضہ اداکرنا
سوال:
کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید مقروض ہے، اب بکر زکوۃ کی رقم سے زید کی اجازت سے اس کا قرضہ ادا کرتا ہے، یعنی زید کو زکوۃ کی رقم دینے کے بجائے براہ راست قرض خواہ کو رقم دینے سے زکوۃ ادا ہو جائے ہوگی، یا نہیں؟
جواب:
مذکورہ صورت میں زید کی اجازت سے زکوۃ کی رقم سے اس کا قرضہ ادا کیا جاسکتا ہے۔
حوالہ جات:
لما في الدر المختارللحصكفي، كتاب الزكاة، باب مصرف الزكاة والعشر 2/ 345:
أما دين الحي الفقير، فيجوز لو بأمره. قال ابن عابدين تحت قوله: (فيجوز لو بأمره) أي: يجوز عن الزكاة، على أنه تمليك منه، والدائن يقبضه بحكم النيابة عنه، ثم يصير قابضا لنفسه، فتح.
وفي فتاوى قاضي خان لحسن بن منصور الاوزجندي 1/ 132:
وإن قضى دين فقير بأمره، جاز.
و في الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الزكاة، الباب السابع في المصارف 1/ 190:
ولو قضى دين الفقير بزكاة ماله، إن كان بأمره، يجوز، وإن كان بغير أمره، لا يجوز، وسقط الدين.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:410
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-25