@123طلاق مکرہ کا حکم
سوال:
زید کو بعض لوگوں نے پکڑ کراس کو مار پیٹا، اور زبردستی اس پر اپنی بیوی کو طلاق دلوادی، تو یہ طلاق واقع ہوئی ہے؟
جواب:
جبراور زبردستی کی صورت میں زبان سے دی ہوئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اس لیے مذکورہ صورت میں زید نے اگر واقعی زبان سے طلاق کے الفاظ استعمال کرلیے تھے تو اس کی طلاق واقع ہوچکی ہے۔
حوالہ جات:
لما في فتاوى قاضيخان لحسن بن منصور الأوزجندي، كتاب الإكراه 3/ 298:
و كذا لو أكره على الطلاق و العتاق، فطلق أو أعتق، يقع طلاقه، و عتاقه، عندنا.
وفي الأصل لمحمد بن الحسن الشيباني، باب الظهار 5/ 15:
وكذلك لو أكره على الطلاق، والعتاق، ففعل ذلك، كان ذلك لازماً.
وفي عمدة الرعاية لعبد الحي اللكنوي، كتاب الدعوى 8/ 233:
فإن من أكره على الطلاق، والعتاق، ففعل يقع الطلاق، والعتاق.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:412
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-26