@123حالت ِصحت میں ہبہ کی ہوئی چیز ترکہ میں شامل نہیں ہوتی
سوال:
زین العابدین نے اپنی بیٹی کے لیے ایک گھر خرید کر اپنی زندگی میں بیٹی کو دلایا اور مالکانہ حقوق کے ساتھ اس کے نام منتقل کر دیا، اب بعض رشتہ دار کہتے ہیں کہ زین العابدین کے ترکہ میں اس گھر کو بھی شامل کیا جائے تو اس کے بارے میں شرعی حکم کیا؟
جواب:
انسان اپنی زندگی میں اپنے مال کا مالک اور اس میں خود مختار ہوتا ہے، اگر بحالت صحت وہ کسی کو مالک وقابض بنا کر اپنی جائیداد میں سے کچھ دے دے تو اس شخص کے مرنے کے بعد وہ مال اس کا ترکہ میں شامل نہیں ہوگا، لہذا مذکورہ صورت میں یہ بیٹی اس گھر کی مالکہ ہے، یہ گھر وراثت میں داخل نہیں ہوگا۔
حوالہ جات:
وفي الدر المختار للحصكفي، كتاب الهبة، ص: 561:
(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والاصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها، وإن شاغلا لا.
وفي الجوهرة النيرة لأبو بكر بن علي بن محمد الحدادي، كتاب الهبة 1/ 324:
(الهبة تصح بالإيجاب والقبول) إنما قال تصح وفي البيع ينعقد؛ لأن الهبة تتم بالإيجاب وحده، ولهذا لو حلف لا يهب فوهب، ولم يقبل الموهوب له حنث أما البيع فلا.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:489
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-02