نماز کے دونوں سجدوں کا حکم:
سوال:
نماز میں دونوں سجدے فرض ہیں، یا دونوں واجب ہیں، یا ایک فرض ہے اور ایک واجب، نیز اگر کسی آدمی نے دوسرا سجدہ یا پہلا سجدہ ترک کردیا، تو کیا سجدۂ سہو سے اس کی نماز درست ہوجائے گی یا نماز کا اعادۂ کرنا پڑے گا؟
جواب:
نماز کے دونوں سجدے فرض ہیں، اگر کسی آدمی نے سہوا ایک سجدہ چھوڑدیا تو نماز ختم ہونے سے قبل جب بھی یاد آئے وہ سجده ادا کرلے، اور دونوں سجدوں کے درمیان ترتیب ساقط ہونے پر سجدۂ سہو بھی کرلے، تو نماز ہوجائے گی، دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں، البتہ اگر سلام پھیرنے کے بعد یاد آگیا اور سینہ قبلہ سے نہ پھیرا ہو تو فورا سجدہ کرے اور پھر تشہد پڑھ کر سجدۂ سہو کرے، اس کے بعد تشہد، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے، اور اگر سینہ قبلہ سے پھر چکا ہو تو نماز فاسد ہوگئي از سرِ نو نماز کا اعادہ کرے۔
حوالہ جات:
1. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الصلاة، فصل في أركان الصلاة 1/ 105:
وأما أركانها فستة … (ومنها) الركوع (ومنها) السجود .
2. تبيين الحقائق للزيلعي، كتاب الصلاة، باب الإمامة والحدث في الصلاة، الإستخلاف في الصلوة 1/ 152:
أنه لو ترك سجدة من الركعة الأولى إلى آخر صلاته، لم تفسد صلاته، ولو كان الترتيب في أفعال صلاة واحدة فرضا لفسدت.
3. فتح القدير لابن الهمام، كتاب الصلاة، باب سجود السهو 1/ 516:
إذا سلم وانصرف، ثم ذكر أن عليه سجدة صلبية أو سجدة تلاوة، فإن كان في المسجد ولم يتكلم وجب عليه أن يأتي به.
4. الدر المختار للحصكفي مع رد المحتار، كتاب الصلاة، باب سجود السهو 3/ 91:
ولو نسي السهو أو سجدة صلبية أو تلاوية يلزمه ذلك ما دام في المسجد.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:675
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-16