والدہ اور بھائی میں سے ولایتِ نکاح کس کو حاصل ہے اور لڑکی کی بلوغت کی عمر کیا ہے؟:
سوال:
1) ایک لڑکی جس کی عمر تیرہ برس ہے اور اس کے دو بالغ بھائی موجود ہیں، اس کا نکاح بھائیوں کی رضامندی کے بغیر والدہ نے کردیا ہے ، یہ نکاح جائز ہے ؟
2) تیرہ برس کی لڑکی بالغہ ہے یا نا بالغہ؟
جواب:
1) بھائی کی موجودگی میں والدہ کو ولایتِ نکاح حاصل نہیں، لہذا والدہ نے بھائی کی اجازت کے بغیر جو نکاح کرایا ہے، وہ لڑکی کے بھائی کی اجازت پر موقوف ہے، اگر اس نے اجازت دے دی تو نکاح درست ہے ورنہ درست نہیں۔
2) بلوغت كا معیار عمر کے لحاظ سے کم از کم پندرہ (15) سال ہے، اگر لڑکی کی عمر پندرہ سال سے کم ہو، تو اس کی بلوغت کا معیار حیض یا احتلام یا حمل کا ٹھہرنا ہے، اگر ان میں سے کوئی ایک ظاہر ہوا ہے تو بالغ ہے ورنہ نابالغ ہے۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب النكاح، باب الولي 3/ 81:
فلو زوج الأبعد حال قيام الأقرب توقف على إجازته، ولو تحولت الولاية إليه لم يجز إلا بإجازته.
2. الفتاوى الهندية للجنة علماء، كتاب النكاح وفيه أحد عشر بابا، الباب الرابع في الأولياء في النكاح 1/ 285:
وإن زوج الصغير أو الصغيرة أبعد الأولياء فإن كان الأقرب حاضرا وهو من أهل الولاية توقف نكاح الأبعد على إجازته.
3. تبيين الحقائق للزيلعي، كتاب المأذون، فصل بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال 5/ 203:
فصل بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال … والجارية بالحيض والاحتلام والحبل وإلا فحتى يتم لها سبع عشرة سنة ويفتى بالبلوغ فيهما بخمس عشرة سنة) وهذا عند أبي يوسف ومحمد رحمهما الله وهو قول الشافعي ورواية عن أبي حنيفة والأول قول أبي حنيفة رحمه الله.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:717
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-22