ذاتی ضرورت کے لیے خریدی ہوئی زمین پر زکوۃ کا حکم:
سوال:
کسی نے زمین اس نیت سے خریدی کہ کل اگر ضرورت ہوئی، تو اس کو استعمال کریں گے، یا فروخت کریں گے، تو اس زمین میں زکوٰۃ ہے یا نہیں؟ اب اگر اس زمین كو فروخت کر دیا تو اس کی رقم میں زکوٰۃ ہے یا نہیں؟
جواب:
مذکورہ صورت میں چونکہ اس نے زمین لیتے وقت تجارت کی نیت نہیں کی تھی، اس لیے سال گزرنے سے اس پر زکوۃ واجب نہیں، البتہ اگر اس زمین کو فروخت کر دیا، تو پھر اس کی قیمت کو دیگر اموالِ زکوۃ کے ساتھ ملا کر اس رقم کی بھی زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي،كتاب الزكاة2/ 274:
ولو نوى التجارة بعد العقد أو اشترى شيئا للقنية ناويا أنه إن وجد ربحا باعه لا زكاة عليه كما لو نوى التجارة فيما خرج من أرضه.
2. بدائع الصنائع للكاساني،فصل الشرائط التي ترجع إلى المال2/ 11:
وأما فيما سوى الأثمان من العروض فإنما يكون الإعداد فيها للتجارة بالنية؛ لأنها كما تصلح للتجارة تصلح للانتفاع بأعيانها، بل المقصود الأصلي منها ذلك فلا بد من التعيين للتجارة، وذلك بالنية.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:744
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-23