نماز میں” عین“ کی جگہ”غین“ پڑھنا
سوال:
امام نے مغرب کی نماز میں سورۂ بقرہ کی آیت ”سمعنا واطعنا “ کی جگہ ”سمعنا واطغنا“ پڑھا،یعنی عین غین پڑھا تو کیا اس کی نماز فاسد ہوگئ یا نہیں؟
جواب:
نماز میں قراءت کرتے ہوئے اگر ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف ادا کرلیا، جس سے معنی میں تبدیلی آجائے، تو اگر ان حرفوں میں کسی مشقت کے بغیر آسانی سے فرق کیا جاسکتا ہو، اور امام نے فرق نہیں کیا، تو نماز فاسد ہو جائے گی، اور اگر ان حرفوں میں فرق کرنا دشوار ہو، جسےسین اور صآد، ظاء اور ضآد، طا اور تا، عین اور غین، تو نماز فاسد نہیں ہوگی، لہذا ذکرکردہ صورت میں عین کی جگہ غین پڑھنے سے نماز فاسد نہیں ہوگی، تاہم امام مذکور کو چاہیے کہ کسی ماہر قاری کی خدمات حاصل کرکے اپنی قراءت درست کرالے۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي مع رد المحتار، كتاب الصلاة، مطلب مسائل زلة القارىء1/631:
وإن كان الخطأ بإبدال حرف بحرف، فإن أمكن الفصل بينهما بلا كلفة، كالصاد مع الطاء بأن قرأ الطالحات مكان الصالحات، فاتفقوا على أنه مفسد، وإن لم يمكن إلا بمشقة، كالظاء مع الضاد والصاد مع السين، فأكثرهم على عدم الفساد لعموم البلوى.
2. الموسوعة الفقهية لهيئة كبار العلماء، كتاب الصلاة، اللحن بمعنى التغريد والتطريب 35/216.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:437
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-26