بہن سےبات کرنےپر تین طلاق کومعلق کرنا:
سوال:
زید نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تو نے اپنی بہن سے بات کی، تو تجھے تین طلاق، شرعا اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:
مذکورہ صورت میں زید كى بيوی جب بھی اپنی بہن سے باتیں کرے گی، تو اس پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی، اور میاں بیوی ایک دوسرے پر مکمل حرام ہوجائیں گے، البتہ اگر عدت کے بعد یہ عورت کسی اور سے نکاح کرلے اور ہمبستری کے بعد نیا شوہر اس کو اپنی خوشی سے طلاق دے دے یا وہ فوت ہوجائے تو عدت کے بعد سابقہ شوہر کے ساتھ اس عورت کا نکاح درست ہے۔
حوالہ جات:
1. العناية لمحمد بن محمد البابرتي، كتاب الطلاق 4/ 116:
(وإذا أضافه إلى شرط، وقع عقيب الشرط، مثل: أن يقول لامرأته، إن دخلت الدار فأنت طالق، وهذا بالاتفاق؛ لأن الملك قائم في الحال، والظاهر بقاؤه إلى وقت الشرط) لأن الأصل بقاء الشيء على ما كان، وهو استصحاب الحال.
2. الجوهرة النيرة لأبي بكر بن علي الزبيدي، كتاب الطلاق، باب طلاق الأخرس2/ 39:
(وإذا أضاف الطلاق إلى شرط، وقع عقيب الشرط مثل: أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق) هذا بالاتفاق؛ لأن الملك قائم في الحال، والظاهر بقاؤه إلى وقت الشرط؛ ولأنه إذا علقه بالشرط صار عند وجود الشرط، كالمتكلم بالطلاق في ذلك الوقت، فإذا وجد الشرط، والمرأة في ملكه وقع الطلاق؛ كأنه قال: لها في ذلك الوقت أنت طالق.
3. رد الحتار لابن عابدين، كتاب الطلاق، باب في ألفاظ الشرط 3/ 32:
وفيها تنحل اليمين إذا وجد الشرط مرة إلا في كلما.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:509
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-01