@123فالج زدہ بیمار کے زیر ناف بال دوسر ےٰشخص کاٹ سکتا ہے ؟
سوال:
فالج کے بیمار کے لیے اس کا بیٹا یا نواسہ اس کے زیر ناف بال لے سکتا ہے یا نہیں شریعت کے رو سے واضح کریں؟
جواب:
واضح رہے کہ کوئی شخص اس قدر بیمار ہو کہ بیماری کی وجہ سے اپنے زیر ناف بال خود صاف نہ کر سکتا ہو اور بیوی بھی زندہ نہ ہو تو کوئی بھی مرد اپنے ہاتھوں پر دستانے چڑھا کر شرمگاہ کو دیکھیے بغیر زیر ناف بال صاف کرسکتا ہے۔
حوالہ جات:
لما في البحر الرائق لزين الدين ابن نجيم، كتاب الكراهية، باب خصي البهائم 8/ 233:
وفي جامع الجوامع حلق العانة بيده، وإن حلق الحجام جاز إذا غض بصره، ويجوز للمرأة أن تلقي الأذى عن وجهها.
وفي الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الكراهية، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء 5/ 358:
في جامع الجوامع حلق عانته بيده، وحلق الحجام جائز إن غض بصره، كذا في التتارخانية.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:488
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-02