@123بالوں پر سیاہ خضاب لگانا
سوال:
آج کل کے لوگ سر اور داڑھی کے بالوں پر بالکل سیاہ خضاب لگاتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ خاص سیاہ رنگ کے علاوہ دوسرے رنگ مثلا سرخ یا پیلے رنگ کا خضاب لگانا بالاتفاق جائز ہے، اور خالص سیاہ خضاب لگانا مجاھد کے لیے میدان جہاد میں دشمن کو مرعوب کرنے کے لیے بالاتفاق جائز ہے اور کسی کو دھوکہ دینے کے لیے جیسے مرد کا عورت کو اور عورت کا مرد کو دھوکہ دینا اور اپنے اپ کو جوان ظاہر کرنا یا کسی ملازم کا مالک کو دھوکہ دینے کے لیے سیاہ خضاب لگانا یہ بالاتفاق ناجائز ہے اور شوہر کا بیوی کو خوش کرنے لے لیے سیاہ خضاب لگانا مکروہ ہے، تاہم جوانی میں بالوں کا سفید ہو جانا ایک قسم کی بیماری اور عیب ہے اور عیب کا ازالہ کرنا شرعا جائز ہے، اس لیے نوجوان کے لیے سیاہ خضاب لگانے کی گنجائش ہے۔
حوالہ جات:
لما في سنن أبي داود، باب في الخضاب، الرقم: 4204:
عن جابر بن عبد الله، قال: أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة ورأسه ولحيته كالثغامة بياضا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «غيروا هذا بشيء، واجتنبوا السواد.
وفي رد المحتار لابن عابدين، كتاب الحظر والإباحة 6/ 422:
قال في الذخيرة أما الخضاب بالسواد للغزو ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود بالاتفاق.
وفي المحيط البرهاني لابن ماذه الحنفي، كتاب الاستحسان والكراهية، الفصل الحادي والعشرون في الزينة، واتخاذ الخادم للخدمة 5/ 377:
وأما الخضاب بالسواد: فمن فعل ذلك من الغزاة ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود منه، اتفق عليه المشايخ، ومن فعل ذلك ليزين نفسه للنساء، وليحبب نفسه إليهن فذلك مكروه عليه عامة المشايخ.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:604
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-12