شرکیہ عقیدہ کا باعث بننے والے درخت کو کاٹنا کیسا ہے؟
سوال:
قبرستان میں کسی پیر صاحب کی قبر کے پاس کوئی درخت ہو، اور اس درخت سے متعلق لوگوں کا عقیدہ ہو کہ جو شخص اس درخت کو ہاتھ لگائے گا یا اس کے کاٹنے کا ارادہ کرے گا، تو اس پر کوئی آفت آئے گی تو آیا لوگوں کے شرکیہ عقیدہ کو ختم کرنے کے لیے اس درخت کا کاٹنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟
جواب:
اگر مذکورہ درخت کے بارے میں واقعی لوگوں کا اس قسم کا شرکیہ عقیدہ بن چکا ہو، تو اس درخت کو کاٹنا ضروری ہے، جیسے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیعتِ رضوان والے درخت کے بارے میں کچھ لوگوں کا غلط عقیدہ بن گیا تھا، تو انہوں نے اس درخت کو کاٹنے کا حکم دیا تھا۔
حوالہ جات:
مصنف ابن ابي شيبة كتاب صلاة التطوع والإمامة وأبواب متفرقة، في الصلاة عند قبر النبي صلى الله عليه وسلم وإتيانه، الرقم : 7545:
عن نافع، قال: بلغ عمر بن الخطاب أن ناسا يأتون الشجرة التي بويع تحتها، قال: فأمر بها فقطعت.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:392
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-19