بغرض تجارت خریدی ہوئی زمین کی واپسی کی صورت میں گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ
سوال:
ایک شخص نے تجارت کی عرض سے زمین خریدی، چار پانچ سال تک اس کے پاس رہی، اور زکوٰۃ ادا نہیں کی، اب بائع نے زبردستی سابقہ قیمت کے ساتھ واپس لے لی، اب سوال یہ ہے، کہ ان چار پانچ سالوں كی زکوٰۃ اس پر لازم ہے یا نہیں؟
جواب:
چونکہ مذکورہ شخص نے یہ زمین تجارت کی نیت سے خریدی تھی، اور تجارت کی غرض سے خریدی ہوئی زمین پر زکوٰۃ لازم ہوتی ہے، لہذا اس پر گزشتہ چار، پانچ سالوں کی زکوٰۃ دینا لازم ہے، البتہ بائع نے یہ زمین چونکہ اپنی سابقہ قیمت پر واپس لے لی ہے، تو گویا کہ زمین کی موجودہ قیمت فروخت یہی ہے اور زکوۃ چونکہ قیمتِ فروخت پر دی جاتی ہے، اس لیے مذکورہ صورت میں بھی گزشتہ سالوں کی زکوۃ نکالنے میں واپسی والی قیمت کا اعتبار ہوگا، چنانچہ گزشتہ ہر سال کے بدلے ڈھائی فیصد زکوٰۃ ادا کی جائے گی، اور اس مقدار کو اگلے سال کی زکوٰۃ سے منہا کرکے اس سے اگلے سال کی زکوٰۃ ادا کی جائےگی، اس طرح یہ عمل باقی سالوں میں بھی بروئے کار لایا جائے گا۔
حوالہ جات:
لما في الفتاوي الهندية للجنة العلماء، كتاب الزكاة،1/ 179:
الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية.
وفي الدر المختار للحصكفي، كتاب الزكاة، باب زكاة الغنم 2/ 286:
وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء، وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:357
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-23