@123طلاق کو کسی کے گھر جانے کے ساتھ معلق کرنے کا حکم
سوال:
ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاقِ معلق دے دی، یعنی یہ کہا کہ”اگر تو فلاں ( زبیر) کے گھر گئی تو تجھے تین طلاق”، اب اگر شوہر راضی ہوجائے اور اپنی بیوی کو زبیر کے گھر جانے کی اجازت دے دے، تو کیا اجازت دینے کے بعد اگر اس کی بیوی زبیر کے گھر گئی، تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
جواب:
مذکورہ صورت میں اگراس شخص کی بیوی شوہر کی اجازت سے یا اس کی اجازت کے بغیرزبیر کے گھر گئی تو اس پرتین طلاقیں واقع ہوجائیں گی اور ان کے درمیان نکاح ختم ہوجائے گا اور بیوی شوہر پر حرام ہوجائے گی، تاہم اگر یہ شخص اس طلاق سے بچنا چاہتا ہے تو اس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ یہ شخص اپنی بیوی کو پاکی کی حالت میں ایک طلاق رجعی دے اور جب عدت گزر جائے تو یہ عورت زبیر کے گھر داخل ہوجائے، اس کے بعد شوہر اپنی بیوی کے ساتھ دوبارہ نکاح کرے، لیکن یاد رہے کہ آئندہ اس شخص کے پاس صرف دو طلاق دینے کا اختیار ہوگا۔
حوالہ جات:
لما في الأصل لمحمد بن الحسن الشيباني، كتاب الأيمان، باب الكفارة في الوفاء في اليمين 3/ 341:
ولو قال إن دخلت الدار فأنت طالق ثم حلف بالله أن لا يطلقها ثم دخلت الدار وقع عليها الطلاق ولا يقع على زوجها الحنث في القضاء لأنه لم يجعلها طالقا بعد ما حلف إنما جعلها قبل أن يحلف.
وفي المحيط البرهاني، كتاب الأيمان والنذور، الفصل الحادي عشر في الحلف على العقود 4/ 271:
ولو قال: عبده حر إن دخلت هذه الدار، أو قال: امرأتهُ طالق إن دخل هذه الدار، ثم حلف أن لا يطلق ولا يعتق، ثم دخل عبده أو امرأتهُ الدار حتى وقع الطلاق والعتاق.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:231
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-12-26