چالیس دن نفاس کے بعدپندرہ دن سے پہلے آنے والے خون کا حکم:
سوال:
ایک عورت نفاس کے چالس (40) دن مکمل کرکے پاک ہوگئی، پھر گیارہ(11) دن بعد دوبارہ اس نے خون دیکھا، تو کیا یہ حیض ہوگا یا نفاس؟
جواب:
واضح رہے کے دو حیضوں کے درمیان یا حیض اور نفاس کے درمیان کم از کم پندرہ دن پاکی کا گزرنا شرط ہے، اور مذکورہ صورت میں چونکہ نفاس کے چالس (40) دن مکمل ہونے کے بعد دوبارہ گیارہ(11) دن بعد خون آیا ہے اس لیے یہ حیض کا خون نہیں بلکہ استحاضہ ہوگا، لہذا اگر اس عورت کا یہ پہلا نفاس تھا تو چالیس دن اس کا نفاس ہے اور باقی استحاضہ اور اگر اس کی کوئی عادت مقرر تھی تو عادت والے دن نکال کر باقی استحاضہ سمجھا جائے گا۔
حوالہ جات:
1. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الطهارة، الفصل الثالث في الاستحاضة 1/37:
لو رأت الدم بعد أكثر الحيض والنفاس في أقل مدة الطهر، فما رأت بعد الأكثر إن كانت مبتدأة، وبعد العادة إن كانت معتادة، استحاضة.
2. الفتاوى التاتارخانية لعالم بن علاء الهندي، كتاب الطهارة، باب الحيض والنفاس 1/538:
وإن زاد الدم على الأربعين، فالزيادة على الأربعين، استحاضة، والأربعون نفاس في المبتدأة، وفي صاحبة العادة معروفتها نفاس، والزيادة عليها استحاضة.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:25
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-02