@123 ایڈوانس زکوۃ ادا کرنا
سوال:
میرے پاس گیارہ تولہ سونا ہے، جس کی زکوۃ میں رجب کے مہینے میں ادا کرتا ہوں، پچھلے سال رجب میں نے آئندہ سال کی زکوٰۃ بھی ادا کرلی، تو شرعی لحاظ سے اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ جب آدمی نصاب کا مالک ہو جائے، تو زکوۃ اس کے ذمہ واجب ہوجاتی ہے، اور سال گزرنے پر اس کا ادا کرنا لازم ہو جاتا ہے، اگرسال پورا ہونے سے پہلے زکوۃ ادا کرے تب بھی جائز ہے، لہذا مذکورہ صورت میں آپ کی زکوۃ کی ادائیگی درست ہے، البتہ سال مکمل ہونے کے بعد حساب کتاب کر لینا چاہیے، اگر حساب کتاب کے بعد پتہ چلا کہ زکوۃ کم دی گئی تھی تو کمی کو پورا کر لینا چاہیے۔
حوالہ جات:
لما في الفتاوی الهندية للجنة العلماء، كتاب الزكاة 1/ 176:
وکما یجوز التعجیل بعد ملك النصاب واحد عن نصاب واحد، يجوز عن نصب كثيرة، كذا في فتاوى قاضي خان.
وفي البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الزكاة، فصل في الغنم 2/ 390:
(ولو عجل ذو نصاب لسنين، أو لنصب، صح)
وفي الدر المختار للحصكفي، كتاب الزكاة، باب زكاة الغنم 2/ 293:
(ولو عجل ذو نصاب) زکاته (لسنين، أو لنصب، صح) لوجود السبب.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:159
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-11-27