Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
Month: September 2023 - Darul Ifta Mardan Month: September 2023 - Darul Ifta Mardan

پانی کی موجودگی میں زبانی   تلاوت یا دخول مسجدکےلیے تیمم کرنا:

سوال:
اگر کوئی شخص مسجد میں داخل ہونے یا  زبانی تلاوت کرنے کے لیے پانی کی موجودگی میں تیمم کرے، تو یہ جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
    مسجد ميں داخل ہونے یا زبانی تلاوت کرنے کے لیے  چونکہ وضو ضروری نہیں، اس لیے پانی کے ہوتے ہوئے بھی ان کے لیے تیمم کرنا درست ہے۔

حوالہ جات:
1. البحر الرائق  لابن  نجیم، کتاب الطهارة،  باب التیمم1/263:
   قال: إن ما لیست الطهارة شرطا في فعله وحله، فإنه یجوز التیمم له مع وجود الماء، کدخول  المسجد للمحدث.
2. حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح، كتاب الطهارة، باب التيمم، ص:118:
   وكذا يتيمم لكل ما لا تشترط له الطهارة، كالنوم والسلام ورده ودخول مسجد لمحدث ولو مع وجود الماء.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:42
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-05




وضو میں کہنیوں پرپانی ڈالنے کا طریقہ:

سوال:
وضو میں ہاتھ دھوتے وقت  پانی انگلیوں سے کہنیوں کی طرف لے جانا چاہیے،  یا کہنیوں سے انگلیوں کی طرف؟
جواب:
   وضو میں ہاتھ دھوتے وقت پانی کو انگلیوں سے کہنیوں کی طرف لے جانا سنت ہے، اور کہنیوں سے انگلیوں کی طرف لے جانا بھی جائز ہے، مگر خلافِ سنت ہے۔

حوالہ جات:
1. المحيط البرهاني لابن مازة الحنفي، كتاب الطهارة، الفصل الأول في الوضوء 1/178:
   وكذلك في غسل الیدین یبدأ من رؤوس الأصابع.
2. وفي الفتاوى الهندية، كتاب الطهارة، باب الوضوء 1/8:
   ومن السنن… البداءة من رؤوس الأصابع في اليدين.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:18
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-08-25




کافر کا پانی والے برتن میں ہاتھ ڈالنا:

سوال:
اگر کوئی کافر برتن میں ہاتھ ڈالے، تو پانی پاک ہوگا یا ناپاک؟
جواب:
   چونکہ کافر کا ظاہری جسم پاک ہے، اس لیے پانی میں ہاتھ ڈالنے کی صورت  میں وہ پانی پاک ہوگا، بشرطیکہ اس کافرکے ہاتھ پر شراب یا کوئی اور ناپاکی لگی ہوئی نہ ہو۔

حوالہ جات:
1. عمدة القاري، باب عرق الجنب وإن المسلم لا ينجس 237/3:
وقد عقد الباب له، أن المؤمن لا ينجس وأنه طاهر سواء كان جنبا أو محدثا حيا أو ميتا، وكذا سؤره وعرقه ولعابه ودمعه وكذا الكافر في هذه الأحكام.
2. فتح القدير لابن الهمام، كتاب الطهارة، فصل في الآسار 1/112:

   (وسؤر الآدمي وما يؤكل لحمه طاهر) …. ويدخل في هذا الجواب الجنب والحائض والكافر.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:19
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-08-31




حالتِ جنابت میں کمپیوٹر کے ذریعے قرآن مجید کی کوئی آیت لکھنا:

سوال:
جنابت کی حالت میں قرآنی آیات بذریعہ کمپیوٹر لکھنا کیسا ہے؟ 

جواب:
   اگر کمپوزر کا ہاتھ اور انگلیاں کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کے اسکرین کے اس حصے کو نہ لگیں جہاں قرآنی آیات نظر آرہی ہیں، تو جنابت کی حالت میں قرآن کی کمپوزنگ کرنا جائز ہے، تا ہم احتیاط کا تقاضہ یہ ہے کہ ایسی حالت میں کمپوزنگ نہ کی جائے۔

حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب الطهارة 1/350:

   (و) لا تكره (كتابة قرآن والصحيفة أو اللوح على الأرض عندالثاني) خلافا لمحمد، وينبعي أن يقال: إن وضع على الصحيفة ما يحول بينها وبين يده، يؤخذ بقول الثاني، وإلا فبقول الثالث.
   قال ابن عابدين تحت قوله: (خلافا لمحمد)… قال في الفتح: والأول أقيس؛ لأنه في هذه الحالة ماس بالقلم، وهو واسطة منفصلة، فكان كثوب منفصل إلا أن يمسه بيده.
2. الفتاوى التاتارخانية لعالم ابن علاء الهندي، كتاب الطهارة، الفصل الثالث في الغسل 1/292:
   وعن أبي يوسف، أنه لا بأس به إذا كانت الصحيفة على الارض؛ لأنه ليس بحامل القرآن ، والكتابة تو جد حرفا حرفا.
3. غنية المتملي لإبراهيم الحلبي، فروع في بعض مسائل الحائض والنفساء والجنب، ص: 50:
   وذکر في الجامع الصغير المنسوب إلى قاضي خان: لا بأس للجنب أن يكتب القرآن، والصحيفة، أو اللوح على الأرض، أو الوسادة عند أبي يوسف، خلافا لمحمد؛ لأنه ليس فيه من مس القرآن.


واللہ أعلم بالصواب

ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:20
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-08-31




وضو میں کلی رہ جانے کا حکم:

سوال:
وضو کرتے وقت کلی کرنا بھول گیا، تو وضوہوجائے گا یا نہیں؟

جواب:
   وضو میں کلی کرنا سنت ہے، فرض یا واجب نہیں، لہذا وضو کرتے وقت اگر کلی کرنا بھول جائے، تو وضو درست ہے، دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں، البتہ قصدا چھوڑنے سے گنہگار ہوگا۔ 

حوالہ جات:
1. رد المحتار لابن عابدين، كتاب الطهارة، مطلب في منافع السواك 1/253:

   وهما سنتان مؤكدتان فلو تركهما، أثم على الصحيح، سراج، قال في الحليلة: لعله محمول على ما إذا جعل الترك عادة له من غير عذر.
2. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الطهارة، باب الوضوء 1/44:
   وفي السراج: إنهما سنتان مؤكدتان، فإن ترك المضمضة والاستنشاق، أثم على الصحيح.
3. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الطهارة، الفصل الثاني في سنن الوضوء 1/6:
   إن ترك المضمضة والاستنشاق أثم على الصحيح؛ لإنهما من سنن الهدى، وتركها يوجب الإساءة، بخلاف سنن الزوائد؛ فإن تركها لا يوجب الإساءة، هكذا في السراج الوهاج.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:22
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-01




انجکشن کے ذریعے بدن سے خون نکالنے سے وضو کا حکم:

سوال:
بذریعہ انجکشن بدن سےخون نکالنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، یا نہیں؟

جواب:
   بدن سے اگر اتنی مقدار میں خون نکلے جس میں بہنے کی صلاحیت موجود ہوتو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور انجکشن کے ذریعے بدن سے جو خون نکالا جاتا ہے، وہ چونکہ اتنی مقدار میں ہوتا ہے اس لیے انجکشن کے ذریعے خون نکالنے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔

حوالہ جات:
1. الدرالمختارللحصکفي، کتاب الطھارة، باب نواقض الوضوء 1/292:

   وکذا ینقضه علقة مصّت عضوأ وامتلأت من الدم.
2. الفتاوى الولوالجية، كتاب الطهارة، الفصل الثالث 1/47:
   العلقة إذا أخذت بعض جلد إنسان،ومصّت حتى امتلأ من دمه بحيث لو سقط لسال، انتقض الوضوء؛ لأن الدم فيه سائل.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:24
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-02




چالیس دن نفاس کے بعدپندرہ دن سے پہلے آنے والے خون کا حکم:

سوال:
ایک عورت نفاس کے چالس (40) دن مکمل کرکے پاک ہوگئی، پھر گیارہ(11) دن بعد دوبارہ اس نے خون دیکھا، تو کیا یہ حیض ہوگا یا نفاس؟

جواب:
   واضح رہے کے دو حیضوں کے درمیان یا حیض اور نفاس کے درمیان کم از کم پندرہ دن پاکی کا گزرنا شرط ہے، اور مذکورہ صورت میں چونکہ نفاس کے چالس (40) دن مکمل ہونے کے بعد دوبارہ گیارہ(11) دن بعد خون آیا ہے اس لیے یہ حیض کا خون نہیں بلکہ استحاضہ ہوگا، لہذا اگر اس عورت کا یہ پہلا نفاس تھا تو چالیس دن اس کا نفاس ہے اور باقی استحاضہ اور اگر اس کی کوئی عادت مقرر تھی تو عادت والے دن نکال کر باقی استحاضہ سمجھا جائے گا۔

حوالہ جات:
1. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الطهارة، الفصل الثالث في الاستحاضة 1/37:

   لو رأت الدم بعد أكثر الحيض والنفاس في أقل مدة الطهر، فما رأت بعد الأكثر إن كانت مبتدأة، وبعد العادة إن كانت معتادة، استحاضة.
2. الفتاوى التاتارخانية لعالم بن علاء الهندي، كتاب الطهارة، باب الحيض والنفاس 1/538:
   وإن زاد الدم على الأربعين، فالزيادة على الأربعين، استحاضة، والأربعون نفاس في المبتدأة، وفي صاحبة العادة معروفتها نفاس، والزيادة عليها استحاضة.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:25
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-02




سگریٹ یا نسوار کے استعمال سے وضو کاحکم:

سوال:
حالتِ وضو میں نسوارمنہ میں رکھنے یا سگریٹ پینے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟

جواب:
   جو لوگ نسوار یا سگریٹ استعمال کرنے کے عادی ہوں اور ان کے استعمال سے ان کو نشہ نہ چڑھتا ہو، تو نسوار اور سگریٹ کے استعمال سے ان کا وضو نہیں ٹوٹے گا، اور جو لوگ عادی نہ ہوں اور ان کے استعمال سے ان کو نشہ چڑھ جاتا ہو، تو ان کا وضو ٹوٹ جائے گا۔ 

حوالہ جات:
1. الدرالمختار للحصكفي، كتاب الطهارة، مطلب نوم الأنبياءغير ناقض 1/284:

   (و) ينقضه (إغماء) ومنه الغشي(وجنون وسكر).
2. البحر الرائق، كتاب الطهارة، نواقض الوضوء 1 /41:
(قوله: وإغماء وجنون) أي وينقضه إغماء وجنون أما الإغماء فهو ضرب من المرض يضعف القوى ولا يزيل الحجا أي العقل بل يستره بخلاف الجنون، فإنه يزيله.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:26
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-02




بوقتِ مجبوری کھڑے ہوکر پیشاب کرنا:

سوال:
آج کل ایئرپورٹ، ریلوے سٹیشن اور ہوائی جہاز میں پیشاب کے لیے ایسا فلش سسٹم ہوتا ہے، جہاں کھڑے ہو کر پیشاب کرنا پڑتا ہے، تو شرعا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب:
   عام حالات میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنا مکروہ اور نا پسندیدہ ہے، البتہ اگر مجبوری ہو، تو کھڑے ہو کر پیشاب کرنا درست ہے، لہذا مذکورہ صورت میں اگر فلش سسٹم ایسا ہو جس میں بیٹھ کر پیشاب کرنا ممکن نہ ہو، تو کھڑے ہو کر پیشاب کرنا جائز ہے، تاہم اس بات کا خیال رکھا جائے کہ بدن اور کپڑوں کو پیشاب کی چھینٹیں نہ لگیں۔

حوالہ جات:
1. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الطهارة، باب الأنجاس 1/ 422:

   ويكره أن يبول قائما، أو مضطجعا، أو متجردا عن ثوبه من غير عذر، فإن كان لعذر فلا بأس؛ لأنه عليه الصلاة والسلام بال قائما لوجع في صلبه.
2. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الطهارة، الفصل الثالث في الاستنجاء 1/ 50:
   ويكره أن يبول قائما، أو مضطجعا، أو متجردا عن ثوبه من غير عذر، فإن كان بعذر، فلا بأس به.


واللہ أعلم بالصواب

ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:53
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-12




وضو میں مسواک کی جگہ برش یا دنداسہ استعمال کرنا:

سوال:
اگر کوئی شخص وضو میں مسواک کی جگہ ٹوتھ پیسٹ اور برش استعمال کرے، یا کوئی عورت مسواک کی جگہ دنداسہ استعمال کرے، تو اس سے مسواک کی سنیت ادا ہوجائے گی یا نہیں؟
جواب:
   مسواک کرنے میں دو الگ الگ سنتیں ہیں، ایک منہ کی صفائی اور دوسری لکڑی کا استعمال، لہذا اگر کسی کے پاس مسواک دستیاب نہ ہو اور مسواک کی جگہ ٹوتھ برش استعمال کرے، تو اس سے منہ کی صفائی کی سنت ادا ہوجائےگی، البتہ مسواک کی خاص لکڑی کے استعمال کی سنت ادا نہ ہوگی، تاہم اگر کوئی عورت مسواک کی جگہ دنداسہ مسواک کی نیت سے استعمال کرے، تو اس سے دونوں سنتیں ادا ہو جائیں گی، کیونکہ عورت کے حق میں دنداسہ مسواک کے قائم مقام ہے۔

حوالہ جات:
1. المحيط البرهاني لابن ماذه الحنفي، كتاب الطهارة، الفصل الأول في الوضوء 1/174:

   وينبغي أن يكون السواك من أشجار مرة؛ لأنه يطيب نكهة الفم، ويشد الأسنان، ويقوي اللثة، وليكن رطبا في غلظ الخنصر وطول الشبر، ولا يقوم الإصبع مقام الخشب حال وجود الخشب، فإن لم توجد الخشبة، فحينئذ تقوم الإصبع مقامها.
2. الهندية للجنة العلماء، كتاب الطهارة، الفصل الثاني في سنن الوضوء 1/7:
   (ومنها السواك) وينبغي أن يكون من أشجار مرة؛ لأنه يطيب نكهة الفم ويشد الأسنان ويقوي المعدة، وليكن رطبا في غلظ الخنصر وطول الشبر، ولا يقوم الإصبع مقام الخشبة، فإن لم توجد الخشبة، فحينئذ يقوم الإصبع من يمينه مقام الخشبة، كذا في المحيط، والظهرية، والعلك يقوم مقامه للمرأة، كذا في البحر الرائق.
3. الدر المختار للحصكفي، كتاب الطهارة، مطلب في منافع السواك 1/53:
   وعند فقده أو فقد أسنانه، تقوم الخرقة الخشنة أو الأصبع مقامه، كما يقوم العلك مقامه للمرأة مع القدرة عليه.
4. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الطهارة 1/43:
   والعلك يقوم مقامه للمرأة؛ لكون المواظبة عليه تضعف أسنانها، فيستحب لها فعله.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:28
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-03